ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
میرے درد سے نا آشنا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
میرے پاس ہےاب کیا بچا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
یہ جسم اور سانسیں میری ہے رھن رکھا موت نے
روٹھ کر اے دل نہ جا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
کچھ تو نبھانے دے ہمیں اس میزبانی کا بھرم
ہے کون تو اتنا بتا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
کر تو دیا ہے قتل تو نے بن بتائے اے رقیب
دل سے آتی ہے صدا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
سائے ہو تم سائے رہو یہ جدائیاں کس کام کی
تنہائی کا ہے خوف سا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا
کہیں ٹوٹ جائیں خواب نہ نازش ہمارے پیار کے
ہمیں چھین کر ہم سے نہ جا ذرا ٹھہر جا ذرا ٹھہر جا