You are currently viewing Nazam Be Bassi Lazim To Nahi

Nazam Be Bassi Lazim To Nahi




نظم بے بسی لازم تو نہیں

ہر رات کی صبح نکلے نئی اے اھل جہاں لازم تو نہیں

سب جھونپڑیوں کی قسمت میں پکے ہوں مکاں لازم تو نہیں


تم  توڑ کے اینٹیں اور پتھر ہاتھوں کی لگا لینا قیمت

کرکے بھی مشقت ملے تجھے کوئی سائباں لازم تو نہیں


اجسام کی گرمی اک جیسی  ہر سانس کی نرمی  اک جیسی

اک جیسے ہوں رہنے والے  سارے انساں لازم تو نہیں


پہنچے  انصاف یہ گلی گلی جب بٹے محبت طبقوں میں

ہر اک کے لئے ہو اک جیسا قانون  یہاں لازم تو نہیں


جب ہوا چلے شرقاً غرباً احساس دلاۓ گرمی کا

میرے گھر میں اچانک ہو جاۓ بارش کا سماں لازم تو نہیں


جب جمع کیا قطرہ قطرہ آنکھوں نے کہا بس اور نہیں

دولت کے پیچھے غربت کا چھپے نام و نشان لازم تو نہیں


یہ دلدل نفرت کی پیارے ہو پھیلی ہوئی جب چاروں طرف

سمجھیں کرتے دھرتے سارے تیرے سود و زیاں لازم تو نہیں


ہر طرف جہالت عام ہوئی تعلیم بکی  تعلیم جھکی

پھر مرضی اپنی سے نازش تھم جائیں طوفاں لازم تو نہیں


مسز دستگیر نازش

Urdu Poetry of Mrs. Dastgir Nazish ‏‏ Be Bassi Lazim To Nahi is written about labor day 2020. To honor the all labours in the world. To read all Nazams, Ghazals, Love poetry, Sad Poetry and more Shayari of Mrs. Dastgir Nazish.

Urdu ghazal of Mrs. Dastgir Nazish – Shayari of Mrs Dastgir Nazish who is poet and write. You can find Nazams, Ghazals, Love poetry, Sad Poetry and more Shayari of Mrs Dastgir Nazish.

Leave a Reply