تیری روشنی
لگتی ہے کم تیری روشنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
بے چینیاں بھی ہیں دیدنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
جب کرلیا تھا فیصلہ ملاقات ہوگی پھر کبھی
بھیجی ہے کیوں یہ چاندنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
پلکوں نے آنسوچن لئے جو بہے دلوں کی آنکھ سے
نہیں یاد بھی یہ تھی بھیجنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
تصویرغم تو نہ بولنا ہر محفل اغیار میں
اپنی زبان نہیں کھولنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
چلو پھر کہیں افلاک سے گردش کوئی بھیجے نئ
پڑتی ہے ہم کو دیکھنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
دل ناتواں چل چھوڑ دے ویرانیوں سے دوستی
اچھی نہیں ہے یہ کم سنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے
سن کر غموں نے رات بھر آہ و بکا اپنی کہا
نازش نہ چھیڑو راگنی جب ہم نہیں تجھے دیکھتے