ملاقات
سوچتا ہوں کہ اپنے رب سے کروں گا ملاقات کیسے
نہ عمل ہے نہ ہی نیکی سنائوں میں اپنے حالات کیسے
عمر بھر کرتا رہا دکھاوے ہی دکھاوے
ڈرتا ہوں دکھاؤں گا میں رب کو عبادات کیسے
خوشیوں میں بھول گیا اسے میں
کروں گا اب جو غمزدہ ہوں سوالات کیسے
روتا رہا زاروقطار بارگاہ میں اس کے
ملوں گا رب سے تو روکوں گا یہ برسات کیسے
دیکھ کر آسمان چاند تاروں کو
بتاؤں گا ہم پر تیرے تھے انعامات کیسے
مجھ پر کرتا رہا وہ رحمتوں کی بارش
اتاروں گا میں اس کے سارے احسانات کیسے
بھیج کر اپنے نبیﷺ کو ہمیں کر دیا لاجواب
کہوں گا بھولتے یہ ہم عنایات کیسے
میرے گناہوں کی دلدل اور تیرا رحیم ہونا
خوشی سے سربسجود رب کے بسر ہوں گے وہ لمحات کیسے