درد کو اتنا
درد کو اتنا نہ سمیٹو بکھرجائے گا یہ
تم جگہ دوگے نہ دل میں تو کدھر جائے گا یہ
کیا نبھائیں رسم دنیا نہیں اعتبار ان کو
ہم بھی منائیں کیسے یوں ہی بار بار ان کو
تھی وہ پتھروں کی بارش یا سیلاب اشک آہو
دیکھا گیا نہ ہم سے ہوتے اشکبار ان کو
روک لو آنسو یہ دنیا مار ڈالے گی
نئے قصے کسی جھوٹی کہانی کے بنا لے گی
کیوں چن رہے کانٹے پلکوں سے پھر بتاؤ
اندھی محبتیں یہ کسی کام کی نہیں
بے خودی بے سبب ہوئی کیسے
ہو گئے ہم جو مے کشوں جیسے
کرکے مدہوش اس محبت میں
کوئی نظروں میں آبسا ایسے
جانے انجانے میں ایک شخص قریب آ بیٹھا
کیسا اظہار کیا نظروں نے تنہائی کا
بہت خوب ماشااللہ