در بدر زندگی ہے دنیا میں
کیسی یہ بے بسی ہے دنیا میں
زندگی کے نقوش ہیں مدھم
موت کی آ گہی ہے دنیا میں
ایک درویش کہتا جاتا تھا
بے وطن آدمی ہے دنیا میں
ہر ضرورت کی شے میسر ہے
بس تری اک کمی ہے دنیا میں
چاہتیں، حسرتیں، تمنائیں
زندگی ڈھونڈھتی ہے دنیا میں
گرتی دنیا اگر نہیں سنبھلی
یہ صدی آخری ہے دنیا میں
ساری دنیا سکون ڈھونڈتی ہے
بےکلی ہر گھڑی ہے دنیا میں
صرف معبود کے سوا شاکر
کچھ نہیں دائمی ہے دنیا میں
ڈاکٹر شاکر حسین اصلاحی