ادھوری نظم اور تمھارا ساتھ
ایک ادھوری نظم کے جیسا
تیرا میرا ساتھ تھا ایسا
ساتھ کو پورا کرتی کیسے
لفطوں میں رنگ بھرتی کیسے
لفظ تو تھے پر عنوان نہیں
ربط تو تھا پر وزن نہیں
بحر کے زاویے بھی ہلکے تھے
جیسے تیرے میرے ساتھ کے قصے تھے
کبھی تو ناخوش کبھی میں ناراضی
کبھی بات ادھوری کبھی سوال بے معنی
ایسے ساتھ کا کرنا کیا ہے
نظم کو لکھ کر ملنا کیا ہے
بس یہ ہی سوچ کے میں نے
نظم اور ساتھ دونوں ہی ادھورے چھوڑ دئیے