بکرہ منڈی
بروز ہم بکرہ منڈی رواں دواں ہیں
ہجوم ہرسوں ہے ایک موجود سب جواں ہیں
یہاں پے تو اک عجب ہی عالم سجا ہوا ہے
ہے بیل بکرا تو اونٹ بھی یہ کھڑا ہوا ہے
ہر ایک حیواں ہر ایک انساں گھلا ہوا ہے
ہے فرق مشکل زھن یہ اپنا گھما ہوا ہے
یہاں پے صاحب تو شیر بکرے کو کہہ رہے ہیں
میں سوچتا ہوں کہ کون کس کے ہاں رہ رہے ہیں
ادھر سے اس نے جو دوسرے کو غضب سے تاڑا
وہ تھا کہاں کم کہ اس نے بھی پھر دے سینگ مارا
ہے بیل رسی چھڑا کے جلدی سے ایک بھاگا
پچا ہنگامہ مگر وہ مالک نہ پھر بھی جاگا
یاں چور میاں بھی فرض اپنا نبھارہے ہیں
تو جیب کترے بھی کاٹے جیب جارہے ہیں
ہے شام ہونے کو ابھی کہ سورج بھی ڈھل رہاہے
تو ایک ہم ہیں کہ دل کسی پر نا چل رہاہے
خدا کرے خیر دل کسی پر جو آگیا ہی
تھکے بدن پر سکوں کا سایہ بھی چھا گیا ہی
عبداللہ حبیب
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 5 / 5. Vote count: 4
No votes so far! Be the first to rate this post.