بیٹھ گیا
جام لے کر تنہائی میں گنگنانے بیٹھ گیا
میں دیواروں کو اپنی کہانی سنانے بیٹھ گیا
محفل عشق سجی تھی میرا کیا کام تھا
لیکن میں وہاں تیرے بہانے بیٹھ گیا
مجھ سے برداشت نہ ہوئی تیری بے رخی
میں جاتا جاتا تجھے منانے بیٹھ گیا
!ذکر ہورہا تھا بےوفاؤں کا وہاں
پھر کیا! میں تیرا نام بچانے بیٹھ گیا
وقت بدلتے بدلتے وقت ہی نہ لگا کہ
میں اسے یاد کرتا کرتا اسے بھلانے بیٹھ گیا
محفل میں نشستیں خالی تھیں اور بھی بہت دانی !
لیکن میں جان بوجھ کر اسکے سرہانے بیٹھ گیا