You are currently viewing Beth gya by Daniyal Ahmed

Beth gya by Daniyal Ahmed




بیٹھ گیا

جام لے کر تنہائی میں گنگنانے بیٹھ گیا

میں دیواروں کو اپنی کہانی سنانے بیٹھ گیا


محفل عشق سجی تھی میرا کیا کام تھا

لیکن میں وہاں تیرے بہانے بیٹھ گیا


مجھ سے برداشت نہ ہوئی تیری بے رخی

میں جاتا جاتا تجھے منانے بیٹھ گیا


!ذکر ہورہا تھا بےوفاؤں کا وہاں

پھر کیا! میں تیرا نام بچانے بیٹھ گیا


وقت بدلتے بدلتے وقت ہی نہ لگا کہ

میں اسے یاد کرتا کرتا اسے بھلانے بیٹھ گیا


محفل میں نشستیں خالی تھیں اور بھی بہت دانی !

لیکن میں جان بوجھ کر اسکے سرہانے بیٹھ گیا


دانیال احمد

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.3 / 5. Vote count: 6

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply