بجھے چراغ
بجھے چراغ اگر شب قمر کو دیکھتے ہیں
لگے گہن تو جلا کر جگر کو دیکھتے ہیں
بدن کے زخم تو ناسور بن چکے ہیں سبھی
عبث دوا کو کہ ہم چارہ گر کو دیکھتے ہیں
چلو بلند کریں ظلم کے خلاف صدا
اٹھا کے ہاتھ میں تیغ و تبر کو دیکھتے ہیں
چراغ لاکھ جلے یا ستارے نکلے مگر
سیہ نصیب کے ہم بام و در کو دیکھتے ہیں
متاعِ دل کے سوا پاس اپنے نہیں کچھ
زمانے والے پہ لعل و گہر کو دیکھتے ہیں
نکل گئے ہیں جو منزل کی سمت عزم لے کر
وہ فاصلے نہ غبارِ سفر کو دیکھتے ہیں
ثمر فشاں ہوا عارف شجر ہے جب سے مرا
اُترتے صحن میں شعلے شرر کو دیکھتے ہیں
Great peace of poetry. Literally ❤️ touching .. Allah bless the power with more power and blessings ❤️❤️❤️❤️
Nyc poem… its heart healing and I don’t have word to express Greatness of poem…
AWSOME CONTENT
Absolutely beautiful lines…..really got impressed
Nice