You are currently viewing Bujhe Chairag by JAVAID ARIF

Bujhe Chairag by JAVAID ARIF




بجھے چراغ

بجھے چراغ اگر شب قمر کو دیکھتے ہیں

لگے گہن تو جلا کر جگر کو دیکھتے ہیں


بدن کے زخم تو ناسور بن چکے ہیں سبھی

عبث دوا کو کہ ہم چارہ گر کو دیکھتے ہیں


چلو بلند کریں ظلم کے خلاف صدا

اٹھا کے ہاتھ میں تیغ و تبر کو دیکھتے ہیں


چراغ لاکھ جلے یا ستارے نکلے مگر

سیہ نصیب کے ہم بام و در کو دیکھتے ہیں


متاعِ دل کے سوا پاس اپنے نہیں کچھ

زمانے والے پہ لعل و گہر کو دیکھتے ہیں


نکل گئے ہیں جو منزل کی سمت عزم لے کر

وہ فاصلے نہ غبارِ سفر کو دیکھتے ہیں


ثمر فشاں ہوا عارف شجر ہے جب سے مرا

اُترتے صحن میں شعلے شرر کو دیکھتے ہیں


جاوید عارف۔شوپیان کشمیر

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.1 / 5. Vote count: 120

No votes so far! Be the first to rate this post.

This Post Has 5 Comments

  1. Sajad Ahmad bhat

    Great peace of poetry. Literally ❤️ touching .. Allah bless the power with more power and blessings ❤️❤️❤️❤️

  2. Mohammad Ishtiyaq

    Nyc poem… its heart healing and I don’t have word to express Greatness of poem…

  3. Tawseef Ayoub Rather

    AWSOME CONTENT

  4. Rafi wani

    Absolutely beautiful lines…..really got impressed

  5. Rohee jan

    Nice

Leave a Reply