کھڑ ے ہیں لے کے تیرا غم
نہ پھر بارش برس جائے
نہ پھر بادل گذر جائے
نہ پھر ہو چاندنی غائب
نہ پھر یہ چاند گھبرائے
کھڑے ہیں لے کے تیرا غم
اگر بھیگے تو خوش قسمت
ادا ہو گی کوئی قیمت
محبت کے جھروکوں میں
بھریں گے رنگ ہم ایسا
اگر ہو غم تیرا ساتھی
تو پھر کوئی دوسرا کیسا
جھکی نظروں کا پیمانہ
اٹھا کر دیکھ تو لیتے
حقیقت ہے کہ افسانہ
چلو کچھ دیر کرتے ہیں الگ سو چوں سویروں کو
ذرا کچھ دیر تم سوچو ذرا کچھ دیر ہم سمجھیں
کیا واقعی محبت ہے
کیا یہی حقیقت ہے
تمھارا غم میری دھڑکن
میری نفرت تیری چاہت
ملا کر دیکھتے ہیں دو گھڑی
نظروں کو اپنی ہم
نہ تم ہو اور نہ میں ہوں
جدا ئی وصل میں بدلے
مٹا دے جو ہمارے غم