تیرے غم میں
عمر بیت گئی آج بھی یاد آتے ہو یوںہی
مضطرب ہیں آج بھی یونہی تیرےغم میں
بارہا چاہا چھڑا لیں جان اب تیری اس سونپی
ہوئی ہجر کی رات سے یہ دل آج بھی پابند ہے دئیے ہوے تیرے غم میں
اداس ہو بھی جائیں تو
اب بہنے نہیں دیتے آنسو تیرے غم
مہ خانے پینے کون جاتا ہے بھلا اب
وہ تو بس یونہی جاتے ہیں اب تیرے غم میں
وہ پوچھے کبھی تو بتلائیں اسے بھی
کیا کیا نہ کھویا ہم نے اک تیرے غم میں