ذرا طویل سہی بات یہ وفا کی ہے
ذرا طویل سہی بات یہ وفا کی ہے
ٹھہر ذرا ابھی سپنوں کی رات باقی ہے
نہیں ہوں ہوش میں مجھ کو سمبھل تو لینے دو
چلے ہی جو گے یہ رات ڈھل تو لینے دو
فلک پے منتظر تیرا ہر اک ستارہ ہے
کہ میں نے ہجر میں ہر شب تجھے پکارا ہے
سمجھ ذرا کہ تیرے بن نہیں میرا کوئی
ٹھہر ذرا کہ ابھی چاندنی نہیں سوئی
نہیں معلوم کہ جینے میں کچھ کمی کیوں ہے
جو تم ہو سامنے تو آنکھ میں نمی کیوں ہے
یہ اپنا نام میرے نام عمر بھر کر دو
کہ میرے ہو کے میری رات کی سحر کر دو
Great work 😍 keep it up sir
Great work sir