سپنوں کى یہ رات ذرا خفا
سپنوں کى یہ رات ذرا خفا خفا سى تھى
جو چاهتے تھے هم سوچنا اب اس سے وفا نه تھى
غم کے دریا مىں هم اب غوطہ زن ہو گے
رات بے خودى مىں کٹى اور ہمیں خبر بھى نہ ہوئی
زندھ لاش سے کمتر نہ خود کو سمجھا هم نے
بیتے دنوں کا وه غم لباسے هنسى مىں چھپانے لگے
تحریر کر رہى ہوں مىں اپنے سپنوں کى رات
جو اب زخموں کى طرح مجھے درد دینے لگے
آج کےتحرىر سے بند زخم پھر سے اب رسنے لگے
اسما غازی
Great work api 😍keep it up
Good luck sis