Ghafil Ko Chirghon Ki Qadar Kuch Nahi By Umme Aimen
غافل کو چراغوں کی قدر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں غافل کو چراغوں کی قدر کچھ نہیں جستجوئے حیات کا جاری ہے سفر منزل…
غافل کو چراغوں کی قدر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں غافل کو چراغوں کی قدر کچھ نہیں جستجوئے حیات کا جاری ہے سفر منزل…
بن انسانیت کے یہ احساس و فکر کچھ نہیں بن جزبات کے یہ نظم و نثر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں معصوموں کا چوس…
درمیان تھی اک شرطِ وفا اور کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں ہمدم ہمقدم نہیں تو سانس کا سفر کچھ نہیں دھڑکن چلتی ہے آج…
مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں دوستی کے بھیس…
کہیں اجڑے یا جل جاۓ شہر کچھ بھی نہیں اک صدی اور تو میری سوچ میں جی سکتا ہے تیری یاد میں گزری جو عمر کچھ بھی نہیں یہ الگ…
بن اندھیروں کے اُجالے کی قدر کچھ نہیں بن اندھیروں کے اُجالے کی قدر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں جو بھی دُنیا سے گیا…
تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں میں وہ قربت…
خونِ جگر کچھ بھی نہیں محبت میں جھکا جو سر کچھ بھی نہیں دل و نگاہ , خونِ جگر کچھ بھی نہیں ذمانے نے یوں تلخیاں بھر دی ہیں اس…
جو تو نہیں تو یہ میرا گھر کچھ نہیں جو تو نہیں تو یہ میرا گھر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں ہو کھوٹ دل…
ان پھولوں کے بنا یہ گلشن کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں آسمان جیسے بن تاروں کےکچھ نہیں بچے خوشی ہوتے ہیں گھر بھر کی…