چلو رسم بدلتے ہیں
بچھڑنا طے ہو چکا صیحح مگر
ہم تم کچھ ایسا کرتے ہیں
الوداع کہنے کی رسم بدلتے ہیں
مانا اب تیرا میرا ساتھ ختم
ملنے ملانے کی ہر بات ختم
وہ فیصلہ جو وقت نے کر ڈالا
اس فیصلے کو ہم نے مان لیا
تو چلو پھر ہنستے ہنستے گلے سے لگتے ہیں
کچھ گزرے دنوں کی باتیں کرتے ہیں
کچھ اگلے وقت کے خواب بنتے ہیں
بس بچھڑنے سے پہلے الوداع کہنے کی رسم بدلتے ہیں
کچھ جھوٹے وعدے کرتے ہیں
کچھ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں
آنکھ کی چمک نہ ماند پڑے
کچھ ایسا کھیل رچاتے ہیں
مگر الوداع کہنے کی رسم بدلتے ہیں