چائے
صبح دم جو مل جائے گی چائے
بھاگ جانے گی نیند پھر ہائے
اور جو نہ ملی گر چائے
پھر تو ہوتی رہے گی بس ہائے چائے
خود جو بنانی پڑ جائے گر چائے
تو مشکل میں آ جاتی ہے جان ہائے
بیگم سے بنوانی آسان ہے چائے
پر بیگم بھی تو ابھی نہیں ،ہائے
بہنوں کی منتیں کرتاہوں تو ملتی ہے چائے
بیگم کو تو آڈر کروں گا میں چائے
ہائے ،ہائے ہائے ،ہاتھ جلالیا بنانے میں چائے
نجانے کیوں پھڈا کیا بہن سے ہائے
کیوں ضرورت بن گئی ہے چائے
اب گزارا بھی نہیں اس بن ہائے
درد سر کی دوا بھی ہے چائے
تو خاطر تواضع بھی چائے
جو بسکٹ بھی ملے تو کیا خوب لگے چائے
جیسے دال کو کوئ ترکہ مل جائے
کیا لگا رکھی ہے چائے ،چائے
امی بولیں اٹھ جاؤ ورنہ ۔۔۔ہائے
مریم شہزاد
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.8 / 5. Vote count: 5
No votes so far! Be the first to rate this post.