You are currently viewing Corona Be Hisaab Aya

Corona Be Hisaab Aya




کرونا بے حساب آیا

کہا تھا نا کہا تھا نا ذرا سا فاصلہ رکھو

گلے میں یوں نہ ڈالو تم


محبت ہو گئی ہے تو

اسے تھوڑا سنبھالو تم


نہ جھومو یوں قریب آ کے

نہ جانے کی قسم کھا کے


نشہ اس کو سمجھ بیٹھے

یہ حسن و جنس گھبرا کے


ہوا کیا بے حیائی ان فضاؤں کو نہ راس آئی

قہر بن کر یہ ٹوٹی اور کرونا ہے یہ کہلائی


کہا تھا نا کہا تھا نا اکٹھی نہ کرو نفرت


محبت ہار جائے گی 

بہت پچھتائے گی دنیا 


یہ ہو بیکار جائے گی

نہ مانے تم نہ مانے تم ترقی کے نشے میں تھے


مشینیں خود بنا کر ایٹموں کے دبدبے میں تھے

ہوا کیا دیکھ لو جانی


مشینوں نے بھی نہ مانی

ڈراتی کیمیاوی اسلحہ سے تھی ہمیں دنیا


اشتاب آیا عذاب آیا

خطاؤں کا جواب آیا


وہ ہو کے بے حجاب آیا

کرونا بے حساب آیا


کہا تھا نا کہا تھا نا

نہیں بارود خوشحالی


چلائے بن ہی ہوتی جا رہی ہے

ہر جگہ خالی


بچاتے کاش دنیا کو بلاؤں سے وباؤں سے

ہوئے معذور ہو اب تم


کرونا کی اداؤں سے

چلو بھگتیں چلو جھیلیں محبت کا یہ تحفہ ہے


بہت انمول ہے ساتھی

یہ ہی بے مول ساتھی


اسے مل لو نہ گھبراؤ

یہ تیرا مول ہے ساتھی


ذرا سوچو لگاتے کیا ہو قیمت یہ بھگانے کی

قسم کھائی کرونا نے ہے ہم سب کو ستانے کی


خدا سے رحمتیں مانگو

دعائیں برکتیں مانگو


خدا سے ہر گھڑی نازش

یہ اچھی صحبتیں مانگو


مسز دستگیر نازش

This Post Has 4 Comments

  1. Samejo Mumtaz

    True

  2. Mrs. Dastgir Nazish

    Thanks

  3. Aneeqa Tahir

    Amazing poem

    1. Mrs. Dastgir Nazish

      Thanks a lot May you live long
      Ameen

Leave a Reply