You are currently viewing Dil Muntazir Kis Mulaqaat Ka Hai by Tanzila Qureshi

Dil Muntazir Kis Mulaqaat Ka Hai by Tanzila Qureshi




دل منتظر کس ملاقات کا ہے

دل منتظر کس ملاقات کا ہے

تریے اندر کا یہ خلا کیا ہے


ہجر کی دھوپ نے جلایا تو جانا ا

تپتی ریت پر چلنا کیا ہے


چپ سی شامیی وخشت زدہ راتیں

اب جانا عشق کی انتہا کیا ہے


ترے اندر کیا ہے ۔باہر کیا ہے

تیری ذات کا بتا اپنا کیا ہے


بھٹکی بھٹکی روحوں کی

تجھے پتا ہہے ،غزا کیا ہے


عشق مجازی سے عشق حقیقی کا

اک یہ نیا سفر کیا ہے


تریی بے سکونی کی وجہ کیا ہے

تیرے رب سے ملنے کا پتا کیا ہے


حقیقت کیا ہے ۔ مجاز کیا ہے

مالک کی جانے رضا کیا ہے


ہر قضا وقدر کا مقصد

رب کی جانب ہی مڑنا ہے


تنزیلہ قریشی

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 0 / 5. Vote count: 0

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply