گھڑی
پلٹ وہ آئے گا، کس بات کی اب بےصبری ہے؟
تقدیر کے لکھے کی یہ تو بے ادبی ہے۔
قبول تو ہے مجھ کو یہ قسمت کا فیصلہ،
پر کیا کروں کہ میری تو اب جاں پہ بنی ہے۔
فرشتہ میں اگر ہوتا تو شاید مان بھی لیتا،
یہی تو ظلم ہے نا کہ یہ بندہ ہی اب خاکی ہے۔
زندگی تو وہی تھی پاس جب رہتا تھا میں تیرے،
اب زرا غور سے تو دیکھ، یہ بھی کیا کوئی زندگی ہے؟
بچھڑ گیا ہوں میں تجھ سے، اب میرا حال بھی تو دیکھ،
ابھی تسلی نہیں ہے؟ ابھی کچھ اور باقی ہے؟
اب جو ہے قیاس کی آنکھوں کا مرکز، سننا ہے تو سن،
اس کے کمرے کی اک دیوار پہ لٹکی وہ گھڑی ہے۔