You are currently viewing Ghari by Aqib Rasheed

Ghari by Aqib Rasheed




گھڑی

پلٹ وہ آئے گا، کس بات کی اب بےصبری ہے؟

تقدیر کے لکھے کی یہ تو بے ادبی ہے۔


قبول تو ہے مجھ کو یہ قسمت کا فیصلہ،

پر کیا کروں کہ میری تو اب جاں پہ بنی ہے۔


فرشتہ میں اگر ہوتا تو شاید مان بھی لیتا،

یہی تو ظلم ہے نا کہ یہ بندہ ہی اب خاکی ہے۔


زندگی تو وہی تھی پاس جب رہتا تھا میں تیرے،

اب زرا غور سے تو دیکھ، یہ بھی کیا کوئی زندگی ہے؟


بچھڑ گیا ہوں میں تجھ سے، اب میرا حال بھی تو دیکھ،

ابھی تسلی نہیں ہے؟ ابھی کچھ اور باقی ہے؟


اب جو ہے قیاس کی آنکھوں کا مرکز، سننا ہے تو سن،

اس کے کمرے کی اک دیوار پہ لٹکی وہ گھڑی ہے۔


عاقب رشید

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 1.7 / 5. Vote count: 3

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply