حالت ہے جو دل کى اب سنبھالی نہیں جاتى
حالت ہے جو دل کى اب سنبھالى نہیں جاتى
گھڑى کوئی بھی تیرى یاد سے خالى نہیں جاتى
بڑى مشکل سے سنبھالا تھا اِسے گزشتہ شب
پر روکّى ہوئى آندھى بھی تباہی سے خالى نہیں جاتى۔۔
اِک نیا دن اِک نئی تباہی ساتھ لئے آیا
کیوں آخر وقت کے اندر کى یہ چالاکی نہیں جاتى
چاہیں تو پل بھر میں تجھے رسوا کر دیں اے دل
کیا کریں، بات اپنى، خود سے اُچھالی نہیں جاتی
اور کِتنا اِسے نظرانداز کرو گى فردوس،
اب تو اِک بهى آہٹ فریاد سے خالى نہیں جاتى
حالت ہے جو دل کى اب سنبھالى نہیں جاتى
گھڑى کوئی بھی تیرى یاد سے خالى نہیں جاتى