ہم نے مل کر دیکھا تھا
جو ہم نے مل کر دیکھا تھا
وہ سپنا کتنا اچھا تھا
ساری دنیا جھوٹی تھی
اک بس تو ہی سچا تھا
اعتبار کیوں نہ کرتی ا
اس نے مرا مان رکھا تھا
بہل گیا کھلونے سے
دل تو آخر بچہ تھا
لوٹا تھا جو شام ڈھلے
وہ صبح کا بھولا تھا
مہک رہی تھیں ہوائیں ساری
ہر سو اس کا چرچہ تھا
خواب تھا یا سراب کوئی
جانے کیسا دھوکا تھا
سارے گھر کا بوجھ اٹھاۓ
چھوٹا سا اک بچہ تھا
رات تو کٹ گئی آخر
ٹھہرا پلکوں پہ سویرا تھا