You are currently viewing Hamari Mulaqaat by Fatima Majeed

Hamari Mulaqaat by Fatima Majeed




ہماری ملاقات

اکثر ہم تنہا بیٹھے سوچتے ہیں یہ بات

تھی چاندنی رات جب ہوئی ہماری ملاقات


چپ چپ سے تھے ہم دونوں ہوئی نہ کوئی بات

ملی فقط نظروں سے نظریں جب ہوئی ہماری ملاقات


کبھی سوچا تھا نہ کریں گے ہم کوئی ایسی خطا

پر ہوگئی ہم سے یہ خطا بھی جب ہوئی ہماری ملاقات


ہمارے ادھورے ملن پر تھی اداس یہ اندھیری رات بھی

کہ برسی اچانک ساون کی بوندیں جب ہوئی ہماری ملاقات


ہے یہ انتظار نہ جانے کب آئے وہ زندگی میں بہار بن کر

مانگ رہے ہیں ہم تب سے ساتھ اس کا جب ہوئی ہماری ملاقات


جب بچھڑے ہم اک دوجے سے تو رہ گئیں فقط یادیں

لیا وعدہ یہ ان سے ہم نے نہ بھولیں گے وہ یہ دن جب ہوئی ہماری ملاقات


جب مانگی خوشیاں ہم نے رب سے ان کے دل کی

تو کہا اس نے مسکرا کر “آمین” جب ہوئی ہماری ملاقات


اب بھی اکثر تنہا بیٹھے ہم سوچ کر یہ مسکراتے ہیں

کیا خوشنما دن تھے وہ جب ہوئی ہماری ملاقات


گر کوئی پوچھے سبب ہم سے مسکرانے کا

تو کہتے ہیں ہم کہ لوٹ آئے وہ دن جب ہوئی ہماری ملاقات


فاطمہ مجید

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4 / 5. Vote count: 5

No votes so far! Be the first to rate this post.

This Post Has One Comment

  1. Well wisher

    Good effort but some mistakes in ur poetry .
    Keep it up

Leave a Reply