ہماری ملاقات
اکثر ہم تنہا بیٹھے سوچتے ہیں یہ بات
تھی چاندنی رات جب ہوئی ہماری ملاقات
چپ چپ سے تھے ہم دونوں ہوئی نہ کوئی بات
ملی فقط نظروں سے نظریں جب ہوئی ہماری ملاقات
کبھی سوچا تھا نہ کریں گے ہم کوئی ایسی خطا
پر ہوگئی ہم سے یہ خطا بھی جب ہوئی ہماری ملاقات
ہمارے ادھورے ملن پر تھی اداس یہ اندھیری رات بھی
کہ برسی اچانک ساون کی بوندیں جب ہوئی ہماری ملاقات
ہے یہ انتظار نہ جانے کب آئے وہ زندگی میں بہار بن کر
مانگ رہے ہیں ہم تب سے ساتھ اس کا جب ہوئی ہماری ملاقات
جب بچھڑے ہم اک دوجے سے تو رہ گئیں فقط یادیں
لیا وعدہ یہ ان سے ہم نے نہ بھولیں گے وہ یہ دن جب ہوئی ہماری ملاقات
جب مانگی خوشیاں ہم نے رب سے ان کے دل کی
تو کہا اس نے مسکرا کر “آمین” جب ہوئی ہماری ملاقات
اب بھی اکثر تنہا بیٹھے ہم سوچ کر یہ مسکراتے ہیں
کیا خوشنما دن تھے وہ جب ہوئی ہماری ملاقات
گر کوئی پوچھے سبب ہم سے مسکرانے کا
تو کہتے ہیں ہم کہ لوٹ آئے وہ دن جب ہوئی ہماری ملاقات
Good effort but some mistakes in ur poetry .
Keep it up