You are currently viewing Hasrat by Bilal Hashmi

Hasrat by Bilal Hashmi




حسرت

دل میں حسرت ہے کہ وہ نہ ہوا جو ہو سکتا تھا

جس گل کی تمنا ہے بیج اس کا میں بو سکتا تھا


طبع نازک کا خیال کیا جو نہ اٹھائے قدم بروقت

تھی جسم میں قوت ایسی کہ بوجھ ڈھو سکتا تھا


غم جاناں بھے تھے غم دوراں بھی مگر پھر بھی

لوح قلب کچی تھی جب تک میں دھو سکتا تھا


نکلے نہ آنسو یہ سوچا جب کہ ہنسے گا زمانہ

ہنستے وہ بلا سے مری میں تو رو سکتا تھا


سب کھویا تھا جنہیں پانے کے لیے بارہا میں نے

انہوں نے مجھے کھو دیا میں بھی انہیں کھو سکتا تھا


شکوہ تھا اہل زمانہ سے کہ غافل سو رہے ہیں

بہتر تھا جو ہوجاتا غافل میں بھی سو سکتا تھا


دماغ جواں روح توانا جذبہ زندہ بلالؔ کا اس وقت

درد دل کو سچائی سے شاعری میں سمو سکتا تھا


بلال ہاشمی

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.1 / 5. Vote count: 10

No votes so far! Be the first to rate this post.

This Post Has 2 Comments

  1. Humza Hashmi

    Wah wah wah… Beautiful composed and deeply touched 👍🏼👍🏼 Good Luck Brother

Leave a Reply