اک ملاقات
،ہو جاۓ تمہارے شہر میں تمہی سے ملاقات
قصے بہت، کہانیاں بہت اور لمبی ہو گی رات۔
،سناؤ گا ادھوری کہانیاں، مچلتی خواہشیں
فریب بہت، الزام بہت اور ہماری ہو گی بات۔
،چھڑا نہ پائیں گے ہمیں یہ دنیا کے رستے
ویران بہت، سنسان بہت، ارے انکی کیا اوقات۔
،نظر میں ہو گی پھر تمھاری نظر
آنکھوں میں پلکیں، پلکوں کے کمالات۔
،جی تو چاہتا ہے وقت تھم سا جاۓ تمھارے ساتھ
دوں میں پھر تمھیں تمھارے سوالوں کے جوابات۔
ہے ابر سا چھایا ہوا آسماں پہ کہیں
تیری مسکراہٹوں سے چھپ گیا ہے کسی کا ماہتاب۔