عشق
میں وہ پارس ہوں کہ چھو لے جسے،سونا کردے
آنکھ بھر کہ جسے دیکھے ، اسے ریزہ کر دے
اور کسی امر سے پہچان نہیں ممکن لیکن
ہجر ہے سونپا ہوا اس کا کہ جو چرچا کر دے
ہائے ! وہ شخص ، ابھرتا ہوا سورج ہے
اس کو روکو کہ کہیں حشر نہ برپا کر دے
سن اے جاں فزا!انمول و گوہر بات میری سن
میری چائے کو ہونٹوں سے لگا، میٹھا کر دے
تکلف کو ذرا چھوڑ، میری آنکھیں دیکھ
اس فسردہ کو لگا سینے سے ، زندہ کر دے
خوش رہنے کی دعا دے کے دیا اس نے مجھے ہجر
وہ ہجر جو ہنستے ہوئے خوش دل کو بھی صحرا کردے
گر یہاں آنکھ کھلی رکھنا بغاوت ہے تو پھر سن
میں بھی بینا ہوں، میرے یار! مجھے اندھا کردے
عشق وہ نور ہے کہ اترے جو کسی کے دل میں
اس کے ظاہر کو بھی،باطن کو بھی اجلا کر دے
احمد علی
NOTE: We received this entry on Mar 1, 2021, at 4:42 PM from Mr. Ahmad Ali. Which was received before the submission last date. Due to some posting/review process that was not published. Now it is approved/published by the Admin. This exemption shall not be given to the entries which are submitted after the expiry of the submission date.
Bht Achay ! Kya kehne hen ❤
Kamal🔥 Waaa👌 Buhat Khoob♥️
Kamal 🖤🖤