جوانی
زندگی ملی بھی تو کیا ملی
اک سہیلی ملی وہ بے وفا نکلی
کسی کو انڈے سے ملی دو ذردیاں
ہماری تو ٹافی بھی خالی نکلی
برسوں بعد اک جو محبت ہوئی
وہ کمبخت دو بچوں کی ممی نکلی
وہ رقم جو اُس کی بارات سے لُوٹی
پتا چلا وہ کرنسی بھی جعلی نکلی
میرے سیاہ بخت کو باتیں کرنے والی
اس کی اپنی زبان کالی نکلی
اس حسینہ نے آج منہ دھویا تو دیکھا
وہ خوبصورتی فقط ہماری خام خیالی نکلی
سالن تیکھا ،چائے پھیکی دیتی رہی
اس کے غصے کی ہر ادا نرالی نکلی
صبغہ نوشین
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.6 / 5. Vote count: 54
No votes so far! Be the first to rate this post.