اِس نئے غم سے کنارہ بھی تو ہو سکتا تھا
عشق پِھر ہم کو دوبارہ بھی تو ہو سکتا تھا
آپ اندازہ لگاتی رہیں بس جگنو کا
میرے ہاتھ میں ستارہ بھی تو ہو سکتا تھا
کیا ضروری ہے جان لٹا دی جائے
اسکی یادوں پہ گزارا بھی تو ہو سکتا تھا
دِل کی بستی سے سَر شام جو اٹھا ہے دھواں
اچھے موسم کا اشارہ بھی تو ہو سکتا تھے
آپکو ہم سے محبت بھی تو ہو سکتی تھی
اور محبت میں خسارہ بھی تو ہو سکتا تھا
یہ جو پھیلا ہے فلک تک شب ہجراں کا غبار
میری وحشت کا نظارہ بھی تو ہو سکتا تھا
روہا منہاج
This post is not added to the contest. Please check your email for details.
ADMIN