جگنو
زندگی کو امیں تیری اکثر یہ صدا دیتے ہیں
زمانے کے اندھیرے کو روشن یہ بنا دیتے ہیں
قدرت نے عطاء کی ہے ظلمت سے جنگ آرائی
مَخالف سے نہیں ڈرتے خوں اپنا جلا دیتے ہیں
ظاہر میں اگر دیکھو چھوٹی سی ہیں تخلیقیں
دنیا کو مگر بیشک غفلت سے بچا لیتے ہیں
دنیا میں انہیں رب نے بھیجا ہے اسی خاطر
رستے کو جو ہم بھولیں یہ راہ دکھا دیتے ہیں
یقیں آتا تو نہیں مجھ کو ایسا بھی ہوا ہوگا
سنا تھا یہ بزرگوں سے بچھڑوں کو ملا دیتے ہیں
تارے ہیں زمیں کے یہ کہتے ہیں انہیں جگنو
صحراء میں جو دل بھٹکے امید دلا دیتے ہیں
محمد کاشف امین
This post is not added to the contest. Please check your email.