!کہو تو سہی
!کہو تو سہی
کہ باتوں کی نزاکت کو میرے انداز کی گُھلتی ہوئی تہ میں اُترنا ہے
مجھے وہ حرف سُننے ہیں
جنہیں دل نے تمہاری آنکھ کے پنوں میں دیکھا ہے
مجھے وہ آہ بھرنی ہے
جو ہر ہارا ہوا پنچھی کسی آغوش کی سرگوشیوں کے بعد بھرتا ہے
!سنو تو سہی
کہ لفظوں کو تمہاری سوچ کی تحریر بننا ہے
مجھے وہ بات کرنی ہے
جسے تمہارے ہونٹوں کی ہنسی نے روک رکھا ہے
مجھے وہ بول کہنے ہیں
جنہیں کہنے کو میری سوچ میں ہلچل سی قائم ہے
جنہیں سُننے کو تم بے چین سی مستی میں گُم سے ہو
!رکو تو سہی
مجھے اِک پل بِیتانا ہے
تُمہارے کام سے پہلے
کہ ڈھلتی شام سے پہلے
مجھے کچھ دیر چلنا ہے
تمہارے ہر قدم کی آہٹوں کو ساتھ لے لے کر
تمہارے راستے کے بیچ میں ڈیرہ لگانا ہے
بہت لمحے چُرانے ہیں
کہ بس اِک پَل بنانا ہے
!زرا سمجھو
کہ تُم میری ہر اِک دھڑکن کا موسم ہو
میرا ہی عکس ہو، تصویر ہو میری حقیقت ہو
کہ میں تو نام ہوں اِک گھومتی پھرتی سی صورت کا
!!میرے اندر جو بیٹھا ہے وہی اِک شخص تو تُم ہو
حمدہ طارق
Miss Hamda Tariq is a Pakistani poet. She submitted her poetry in the online Urdu nazam competition. The entry number is 5. So, its added in the contest. Rate, share and comment the submission.
Very good poetry
Laajwaab hamda ❤❤
Bhot axhe the nazam
Bhot axche the nazam
Bhhhttt khoobsoorat…❤❤
100 stars bhi hotay toh Mai WO bhi puray dayta q Kay jis feel Kay sath apnay lihki hai wo Chah gayi ap ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️🥀
Thnkuu