You are currently viewing Kaho to Sahi by Hamda Tariq

Kaho to Sahi by Hamda Tariq




!کہو تو سہی

!کہو تو سہی

کہ باتوں کی نزاکت کو میرے انداز کی گُھلتی ہوئی تہ میں اُترنا ہے


مجھے وہ حرف سُننے ہیں

جنہیں دل نے تمہاری آنکھ کے پنوں میں دیکھا ہے


مجھے وہ آہ بھرنی ہے

جو ہر ہارا ہوا پنچھی کسی آغوش کی سرگوشیوں کے بعد بھرتا ہے


!سنو تو سہی

کہ لفظوں کو تمہاری سوچ کی تحریر بننا ہے


مجھے وہ بات کرنی ہے

جسے تمہارے ہونٹوں کی ہنسی نے روک رکھا ہے


مجھے وہ بول کہنے ہیں

جنہیں کہنے کو میری سوچ میں ہلچل سی قائم ہے


جنہیں سُننے کو تم بے چین سی مستی میں گُم سے ہو

!رکو تو سہی


مجھے اِک پل بِیتانا ہے

تُمہارے کام سے پہلے


کہ ڈھلتی شام سے پہلے

مجھے کچھ دیر چلنا ہے


تمہارے ہر قدم کی آہٹوں کو ساتھ لے لے کر

تمہارے راستے کے بیچ میں ڈیرہ لگانا ہے


بہت لمحے چُرانے ہیں

کہ بس اِک پَل بنانا ہے


!زرا سمجھو

کہ تُم میری ہر اِک دھڑکن کا موسم ہو


میرا ہی عکس ہو، تصویر ہو میری حقیقت ہو

کہ میں تو نام ہوں اِک گھومتی پھرتی سی صورت کا


!!میرے اندر جو بیٹھا ہے وہی اِک شخص تو تُم ہو

حمدہ طارق

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.2 / 5. Vote count: 82

No votes so far! Be the first to rate this post.

Miss Hamda Tariq is a Pakistani poet. She submitted her poetry in the online Urdu nazam competition. The entry number is 5. So, its added in the contest. Rate, share and comment the submission.

This Post Has 7 Comments

  1. Ahmer

    Very good poetry

  2. ABDULLAH

    Bhot axhe the nazam

  3. ABDULLAH

    Bhot axche the nazam

  4. Ariba

    Bhhhttt khoobsoorat…❤❤

  5. Faizan

    100 stars bhi hotay toh Mai WO bhi puray dayta q Kay jis feel Kay sath apnay lihki hai wo Chah gayi ap ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️🥀

    1. Hamda

      Thnkuu

Leave a Reply