محبت میں کسی سے اب کیا لینا کیا دینا
محبت میں کسی سے اب کیا لینا کیا دینا
ضروی ہے بس بھروسہ کر لینا رشتہ نبھا دینا
تو چاہے اپنائے مجھکو نا اپنائے تری مرضی
تو بس میرا ہے میرا کام ہے تجھکو وفا دینا
عمر چاہے گزر بھی جائے اس کے غم میں ہی لیکن
اسے بس عمر بھر خوشی سے جینے کی دعا دینا
محبت کی ہے تم نے یا پھر بس ہوگئی تم کو
اگر کی ہے تو کیوں گر ہوئی تو کیسے بتا دینا
نظر جب پڑھ بھی جائے حسیں چہرے پہ تمہاری
کہی پھر دل نہ تم دے بیٹھنا دل کو دبا دینا
ترا گر نام ہوتا ہے مجھے بدنام کرنے سے
اجازت ہے سرِمحفل ہنسی میری اڑادینا
سنا ہے تمہیں خوشی ملتی ہے اوروں کو غم دے کر
اگر ایسا ہے تو روز آ نا میرا دل دکھا دینا
نہیں ہو پاس کھونے کے لئے جب کچھ کسی کے تو
بہت مشکل ہے ایسے آدمی کو پھر ہرا دینا
یہ جو میں کہرہا ہوں اور تم جو سن رہے ہو نا
عمرؔ یہ بس باتیں ہیں یاد مت رکھنا بھلا دینا