You are currently viewing Mulaqaat by Farah Ansari

Mulaqaat by Farah Ansari




ملاقات

سوچتا ہوں کہ اپنے رب سے کروں گا ملاقات کیسے

نہ عمل ہے نہ ہی نیکی سنائوں میں اپنے حالات کیسے


عمر بھر کرتا رہا دکھاوے ہی دکھاوے

ڈرتا ہوں دکھاؤں گا میں رب کو عبادات کیسے


خوشیوں میں بھول گیا اسے میں

کروں گا اب جو غمزدہ ہوں سوالات کیسے


روتا رہا زاروقطار بارگاہ میں اس کے

ملوں گا رب سے تو روکوں گا یہ برسات کیسے


دیکھ کر آسمان چاند تاروں کو

بتاؤں گا ہم پر تیرے تھے انعامات کیسے


مجھ پر کرتا رہا وہ رحمتوں کی بارش

اتاروں گا میں اس کے سارے احسانات کیسے


بھیج کر اپنے نبیﷺ کو ہمیں کر دیا لاجواب

کہوں گا بھولتے یہ ہم عنایات کیسے


میرے گناہوں کی دلدل اور تیرا رحیم ہونا

خوشی سے سربسجود رب کے بسر ہوں گے وہ لمحات کیسے


فرح انصاری

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.2 / 5. Vote count: 17

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply