ملاقات ہو نہ ہو
ملاقاتوں کا سلسلہ تو رہا ہی نہیں
رو برو گفتگو کا تو معاملہ ہی نہیں
آنکھ جو اٹھتی تو آپ جھک جاتی
محسوس قربتوں کو کبھی کیا ہی نہیں
شرط اول ہے پاکیزگی محبّت میں
نام لبوں سے کبھی انکے ادا ہوا ہی نہیں
جو بغلگیر ہوۓ پھرتے ہیں یوں جابجا
سچ کہتی ہوں محبّت سے آشنا ہی نہیں
ملاقات کے نام پر جو ہوس پرستی ہے
پامال تقدس ہے کچھ اسکے سوا بھی نہیں
تہذیب و اقدار سے اپنی جوخوب واقف ہو
انتشار جذبات کا شکار کبھی ہوا ہی نہیں
طوفانوں سی محبتیں سب بہا لے جاتی ہیں
پھر بعد طغیانی پاس کچھ بچتا ہی نہیں
دلوں کا رابطہ دعاؤں سے سدا استوار رہتا ہے
ملاقات ہو نہ ہو فرق کچھ پڑتا ہی نہیں
Very well written
Lajawab💯
Nice
بہت عمدہ کلام