You are currently viewing Mulaqaat Ho Nah Ho by Rizwana Aziz

Mulaqaat Ho Nah Ho by Rizwana Aziz




ملاقات ہو نہ ہو

ملاقاتوں کا سلسلہ تو رہا ہی نہیں

رو برو گفتگو کا تو معاملہ ہی نہیں


آنکھ جو اٹھتی تو آپ جھک جاتی

محسوس قربتوں کو کبھی کیا ہی نہیں


شرط اول ہے پاکیزگی محبّت میں

نام لبوں سے کبھی انکے ادا ہوا ہی نہیں


جو بغلگیر ہوۓ پھرتے ہیں یوں جابجا

سچ کہتی ہوں محبّت سے آشنا ہی نہیں


ملاقات کے نام پر جو ہوس پرستی ہے

پامال تقدس ہے کچھ اسکے سوا بھی نہیں


تہذیب و اقدار سے اپنی جوخوب واقف ہو

انتشار جذبات کا شکار کبھی ہوا ہی نہیں


طوفانوں سی محبتیں سب بہا لے جاتی ہیں

پھر بعد طغیانی پاس کچھ بچتا ہی نہیں


دلوں کا رابطہ دعاؤں سے سدا استوار رہتا ہے

ملاقات ہو نہ ہو فرق کچھ پڑتا ہی نہیں


رضوانہ عزیز

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.2 / 5. Vote count: 64

No votes so far! Be the first to rate this post.

This Post Has 4 Comments

  1. Asif khan

    Very well written

  2. Sami hassan

    Lajawab💯

  3. Amber Adil

    Nice

  4. tariq iqbal haavi

    بہت عمدہ کلام

Leave a Reply