You are currently viewing Mulaqaat Phool By Afshana Jabar

Mulaqaat Phool By Afshana Jabar




ملاقات پھول

میرے گلستاں میں تھا پھول خوب

کہا کس رقیب نے اے پھول ڈوب


نکلی ہوں گھر سے اسے ڈھونڈ نے

لگی راستوں میں وہ بو سونگھنے


نگاہ جو ملایی ملا خود کا پھول

دوڈھی میں کرنا تھا یہ اب حصول


منظر کیا آگے دیکھو اصول

کہا باغبان نے ہوئی تجھکو بھول


جوں ہی ہاتھ آگے بڑھانے لگی

کلی دیکھ کر گنگنانے لگی


وآپس جو لینا ہے تمکو یہ پھول

درخواست تیری نہیں ہیں قبول


آنکھوں میں آنکھیں ملائی سہی

باغبان وہ کڑوا کھڑا تھا وہی


لیا جوں ہی دست میں بہایا لہو

باغبان نے کاٹ لیا کیسے کہو ں


سمجھ نہ سکھے دنیا والے قصہ

لینا یہ چاہتے پر دیتا خدا


افشانہ جبار

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 3.4 / 5. Vote count: 11

No votes so far! Be the first to rate this post.

This Post Has 2 Comments

Leave a Reply