You are currently viewing Na Ho Qadardan By Nasir Dhamaskar

Na Ho Qadardan By Nasir Dhamaskar




نہ ہوں قدردان تو دیدہ ور کچھ نہیں

بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں

نہ ہوں قدردان تو دیدہ ور کچھ نہیں


ٹوٹ جاتے ہیں وعدے اکثر پیار میں

بے وفائی پر بھی ششدر کچھ نہیں


موہ لیتے ہیں دل باتوں سے بہت ہی

حسن اخلاق باقی اندر کچھ نہیں


مار لیتے ہیں بازی کبھی کم ہمت بھی

بس نام کے پہلوان مگر بہادر کچھ نہیں


ارادے جن کے پختہ رہتے ہیں ناصر

سامنے انکے بپھرے سمندر کچھ نہیں


Nasir Dhamaskar

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 1.5 / 5. Vote count: 2

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply