ربط میں رہنا اب دشوار ہوا جاتا ہے
ربط میں رہنا اب دشوار ہوا جاتا ہے
لگتا ہے وہ مجھ سے بیزار ہوا جاتا ہے
پاس آتا بھی نہیں چھوڑ جاتا بھی
اک شخص مسلسل پراسرار ہوا جاتا ہے
کئی خواب سہانے دیکھ کر رات بھر
خالی ہاتھ صبح بیدار ہوا جاتا ہے
حالت زار تھی گویا عشق گرفتہ کی
اک دید کا پھر سےاصرار ہوا جاتا ہے
میں ایسا مرثیہ ہوں زبان بریدہ کا
جو بھی سنتا ہے اشکبار ہوا جاتا ہے
تھی ساری کاروائی میرے ہی حق میں
فیصلہ مگر تیری طرفدار ہوا جاتا ہے
شروع ہوا تھا اک چھوٹی سی دید سے
وہ تماشہ اب سربازار ہوا جاتا ہے
بھولا نہیں تمہیں کئی کوشش کے باوجود
دل پے تیرا مکمل اختیار ہوا جاتا ہے
وہ ٹوٹ کے بکھرا ہے کچھ اس طرح سے
جیسے کھنڈر مکان مسمار ہوا جاتا ہے
ان فضاؤں میں بڑی خنکی تھی پہلے
َاسکے جانے پےموسم بھی ضرار ہوا جاتا ہے
توں آدمی تھا کام کا جب ضرورت تھی فیاض
اب توں بھی رفتہ رفتہ بیکار ہوا جاتا ہے
اب توں بھی رفتہ رفتہ بیکار ہوا جاتا ہے ا
واہ کیا کہنے
میں ایسا مرثیہ ہوں زبان بریدہ کا
جو بھی سنتا ہے اشکبار ہوا جاتا ہے
Beautiful