روداد
ہمارے ملنے کا جب سامان نظر نہیں آئے گا
زندہ رہنے کا کوئی امکان نظر نہیں آئے گا
اترنا ہی پڑے گا اس بحر الفت میں تمھیں
ساحل پہ کھڑے رہنے سے طوفان نظر نہیں آئے گا
اک بار دیکھ لے آکر وہ ہمارے بوسیدہ چہرے کو
محبت کرنے میں جسے نقصان نظر نہیں آئے گا
سمجھ لینا گھر کو کھا گئی ہے وحشتوں کی بھوک
پھولوں سے مہکتا ہوا جب دالان نظر نہیں آئے گا
میخانے میں بسے اس قبیلہ رند میں تمھیں
رہنے والا کوئی بھی انجان نظر نہیں آئے گا
اس شہزادی کو محل کے دریچوں سے ارثم
تم غریبوں کا خستہ مکان نظر نہیں آئے گا