You are currently viewing Rudaad by Muhammad Arsam khan

Rudaad by Muhammad Arsam khan




روداد

ہمارے ملنے کا جب سامان نظر نہیں آئے گا

زندہ رہنے کا کوئی امکان نظر نہیں آئے گا


اترنا ہی پڑے گا اس بحر الفت میں تمھیں

ساحل پہ کھڑے رہنے سے طوفان نظر نہیں آئے گا


اک بار دیکھ لے آکر وہ ہمارے بوسیدہ چہرے کو

محبت کرنے میں جسے نقصان نظر نہیں آئے گا


سمجھ لینا گھر کو کھا گئی ہے وحشتوں کی بھوک

پھولوں سے مہکتا ہوا جب دالان نظر نہیں آئے گا


میخانے میں بسے اس قبیلہ رند میں تمھیں

رہنے والا کوئی بھی انجان نظر نہیں آئے گا


اس شہزادی کو محل کے دریچوں سے ارثم

تم غریبوں کا خستہ مکان نظر نہیں آئے گا


(ارثم خان ارثم)

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 2.3 / 5. Vote count: 3

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply