Saya e Aashiqii




سایہء عاشقی

سایہء عاشقی میں یہ دل تھام بیٹھیئے

بہتر ہے اس جگہ سبھی بے نام بیٹھیئے


کہیں ڈگمگا نہ جائیں قدم بحر شوق میں

سب کچھ بھلا کے پیار کے انجام بیٹھیئے


یہ ہے نگار خانہء کئی دل جلوں کا دیس

صبح دوپہر یا ہو کوئی شام بیٹھیئے


کاٹے ہیں قیدوبند کے مراحل اس عشق نے

بعد از ضمانتوں کے کھلے عام بیٹھیئے


شائد تمہارا نام لکھا ہے دلوں کے بیچ

بہتر ہے سب کے سامنے گمنام بیٹھیئے


مے خانہء محبت تیرے نام ہیں عجیب

ہے اولین تقاضا بنا جام بیٹھیئے


نازش سجی ہیں ساری محبت کی محفلیں

اب ہو گا کیا نہ سوچیئے انجام بیٹھیئے


مسز دستگیر نازش

This Post Has One Comment

  1. Nasir I Dhamaskar

    Heart touching specially this stanza “کاٹے ہیں قیدوبند کے مراحل اس عشق نے
    بعد از ضمانتوں کے کھلے عام بیٹھیئے”

Leave a Reply