شام لو آ ہی گہی گھر کو جانا ہے ابھی
شام لو آ ہی گہی گھر کو جانا ہے ابھی
گھر تو بنگلا ھے مگر ایک بھی شمع نہیں
دنیا جھوٹی ہیں مگر سچ بھی کہتی ہے کبھی
بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ بھی نہیں
کیا کہنا اس جونپڑی کا جس میں پیتل بھی نہیں
پر جو رہتے ہے وہاں ہیں کسی سے کم نہیں
دن میں روزی ڑھونڑے رات میں راحت سی
بن راحت کے تو زندگی کچھ بھی نہیں
گر میں کچھ غلط کہو پھر تم ہی بولو نا سہی
بادشاہی شے ہے کوئی سکونے غربت میں کہی
ایک خون پیے تو دوجا خون بھی دے کبھی
ایک انسانیت کے سوا انساں کچھ بھی نہیں
کچھ تو جینا چھوڈ دے زرا سی آھٹ پے کبھی
وہ بھی کیا انساں ھے بلا جو نا لڈ کے جی سکے
ارے غم کے سوا تو کوہی بچا بھی نہیں
اک آنسوں کے سوا مسکراہٹ کچھ بھی نہیں
بنا دکھ کے دنیا میں کوئی انسان تو ہیں نہیں
دن کے ڈرامے چھوڑو پر اندھیروں میں کبھی
ہے کوئی کیا ایسا یہاں جو کبھی رویا نہیں
بن دکھ کے بھی مگرجینے کا مزا کچھ بھی نہیں
چلو اب لوٹتی ہوں گھر کی اور یہ شام بھی نا رہی
ھے بہت رات یہ لمبی پر آنی تو ہیں صبح کبھی
کاٹنے پے آیی ھے اپنے ہی گھر کی دیواریں کہی
بن چراغوں کے تو بام و در کچھ بھی نہیں
Well done sister
Bohat khoob
Beautiful
Nice poetry sis
Keep it up🖤
Thankuh so much
Thankuh so much
Bohat khoob 👌
Keep it up dear ❤️
Thankuh ☺️
Extremely good.. Stay blessed always.
Thankuh so much ❤️