You are currently viewing Shab-e-Mulaqat By Ramsha Ayoub

Shab-e-Mulaqat By Ramsha Ayoub




شب ملاقات

اے شبِ ملاقات تیرے انتظار میں

شمع پگھل رہی ہے پروانے کی آس میں


اچھا کیا سامان تو نے میری جگ ہنسائی کا

زبان زدِعام ہے قصہ تیری بے وفائی کا


لیلٰی بھٹکے ہے اب صحراؤں میں

اس جانب اب کوئی قیس نہیں آتا


اے رنگریز تیرے رنگ میں ہوں پور پور ڈوبی

اس دسمبر میں آکر کر دے میری رفو گری


میر کی غزل اور پہلی تھی ملاقات

تیرا نشہ تھا یا چاندنی رات کا خمار


نظریں تیری اٹھی رہیں

پلکیں میری جھکی رہیں


تو بِن کہے کہہ گیا ہر بات اپنی

میری سننے کا وعدہ اگلی ملاقات کا تھا


اس حسین ملاقات کا یہ انجام تھا

وہ میری پہلی شبِ ہجر کا آغاز تھا


رمشا ایوب

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 4.2 / 5. Vote count: 15

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply