You are currently viewing Souti Jagti Insaniyat Ke Naam by Mrs Dastgir Nazish

Souti Jagti Insaniyat Ke Naam by Mrs Dastgir Nazish




سوتی جاگتی انسانیت کے نام نظم

مکڑا جیسے جال کے اندر

جیون ہے جنجال  کے اندر


کیسے ہم بالوں کو سنواریں

قرضہ ہے ہر بال کے اندر


بن کر قیدی رہ گئے ہیں ہم

آ ٹا  چاول   دال  کے  اندر


سحر زدہ ہر چیز ہے لگتی

کھوٹ بھرا ہے مال کے اندر


پھر سے نجومی بتلاؤ تو 

لکھا خانہء مال کے اندر


کھول کے دیکھیں سب تصویریں 

جو ہیں  سرخ رومال کے اندر


یاد  ہے  کوئی  یاد  پرانی

جو ہے ماہ و سال کے اندر


دھندلی سوچیں گدلائی سی

شور عجب سر تال کے اندر


چلو  کہیں  بیٹھیں  پھر جا کر

کچھ نہیں ماضی حال کے اندر


نازش  بس اتنا تو بتا دو

کیا رکھا سنبھال کے اندر


مسز دستگیر نازش

Leave a Reply