سنو اک بات کہنی تھی
مجھے تم یاد آتے ہو
کہ جب جب دل دھڑکتا ہے
کہ جب ساون برستا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
بہاریں جب بھی آتی ہیں
تمہں معلوم بھی ہے کیا
مجھے کتنا ستاتی ہیں
مجھے اکثر رلاتی ہیں
تو جب موسم بدلتا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
تمہی جو مجھ کو ٹھکرا دو
تو کس کے پاس جاؤ گا
کسے دکھ میں سناٶں گا
میں ایسے ٹوٹ جاؤں گا
میں سب سے روٹھ جاؤں گا
چلا جاؤں گا ایسا میں
کبھی واپس نہ آٶں گا
سنو جاناں
بہت بے چین رہتا ہوں
تمہارے بن ادھورا ہوں
مجھے بس اتنا کہنا ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
فاروق رضی
This Poetry is not added to the contest. Please read the contest number 10 rules