Lafzon Sa Martay Ha Insan by Rimsha Zafar
لفظوں سے مرتے ھیں انسان بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نھیں لفظوں سے مرتے ھیں انسان خنجر کچھ نھیں بغیر ستاروں کے تو آسمان بھی ویران ھے…
لفظوں سے مرتے ھیں انسان بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نھیں لفظوں سے مرتے ھیں انسان خنجر کچھ نھیں بغیر ستاروں کے تو آسمان بھی ویران ھے…
یہ محض تیرا خیال ہے اور کچھ بھی نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں یہ محض تیرا خیال ہے اور کچھ بھی نہیں کیسے کہوں کہ…
یہ تیرا وہم ہے بس اور کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں یہ تیرا وہم ہے بس اور کچھ نہیں کتنے گھر ہیں جو ہیں…
پھر سے سپنوں کی رات طاری ہے پھر وہی دل میں بے قراری ہے پھر سے سپنوں کی رات طاری ہے خاطرِ وصل آج نکلا ہوں بزمِ جاناں کی رُو…
ساتھ ہوتی ہے ہر روز سپنوں کی رات ساتھ ہوتی ہے ہر روز سپنوں کی رات کیا دن تھے کیا بتائیں تمہیں اپنوں کی بات گود میں رَکھ کر سَر…
یاد ہے اک رات یاد ہے اک رات سہانی تھی میں اور تم تھے اک دوسرے کے ساتھ اک دوسرے میں گم تھے میرے حسین کچھ خوابوں جیسی رات تھی…