Dil Ka Shehar Kuch Nahi By Hania Irmiya
مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں دوستی کے بھیس…
مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں دوستی کے بھیس…
کہیں اجڑے یا جل جاۓ شہر کچھ بھی نہیں اک صدی اور تو میری سوچ میں جی سکتا ہے تیری یاد میں گزری جو عمر کچھ بھی نہیں یہ الگ…
بن اندھیروں کے اُجالے کی قدر کچھ نہیں بن اندھیروں کے اُجالے کی قدر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں جو بھی دُنیا سے گیا…
تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں میں وہ قربت…
خونِ جگر کچھ بھی نہیں محبت میں جھکا جو سر کچھ بھی نہیں دل و نگاہ , خونِ جگر کچھ بھی نہیں ذمانے نے یوں تلخیاں بھر دی ہیں اس…
جو تو نہیں تو یہ میرا گھر کچھ نہیں جو تو نہیں تو یہ میرا گھر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں ہو کھوٹ دل…
ان پھولوں کے بنا یہ گلشن کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں آسمان جیسے بن تاروں کےکچھ نہیں بچے خوشی ہوتے ہیں گھر بھر کی…
چارہ عشق اے چارہ گر کچھ نہیں رائیگاں ہیں دوائیں اثر کچھ نہیں چارہ عشق اے چارہ گر کچھ نہیں میں نے دیکھا ہے گھر کو ترے بعد بھی بن…
تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں میں وہ قربت…
اب خلوص ہم کو میسر نہیں رہا اب خلوص ہم کو میسر نہیں رہا اپنے ہی سامنے جب اپنا گھر نہیں رہا بے یقینی کی دھند پھیلی ہے ہر سُو…