Takleef Nahi To Munzil Nahi By Humaira Asif
تکلیف نہیں تو منزل بھی نہیں ماضی بنا حال نہیں شجر بنا سایہ نہیں تربیت بنا کردار نہیں ماں کی رضا بنا جنت نہیں بن چراغوں کے یہ در و…
تکلیف نہیں تو منزل بھی نہیں ماضی بنا حال نہیں شجر بنا سایہ نہیں تربیت بنا کردار نہیں ماں کی رضا بنا جنت نہیں بن چراغوں کے یہ در و…
بن چڑیوں کے چمن میں سحر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و دَر کچھ نہیں بن چڑیوں کے چمن میں سحر کچھ نہیں نکل نہ سکی جو دل…
نہ ہو جس دل میں محبت وہ دل کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں نہ ہو جس دل میں محبت وہ دل کچھ نہیں نا…
غافل کو چراغوں کی قدر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں غافل کو چراغوں کی قدر کچھ نہیں جستجوئے حیات کا جاری ہے سفر منزل…
بن انسانیت کے یہ احساس و فکر کچھ نہیں بن جزبات کے یہ نظم و نثر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں معصوموں کا چوس…
درمیان تھی اک شرطِ وفا اور کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں ہمدم ہمقدم نہیں تو سانس کا سفر کچھ نہیں دھڑکن چلتی ہے آج…
مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں مسکنِ یار نہیں تو دل کا شہر کچھ نہیں دوستی کے بھیس…
کہیں اجڑے یا جل جاۓ شہر کچھ بھی نہیں اک صدی اور تو میری سوچ میں جی سکتا ہے تیری یاد میں گزری جو عمر کچھ بھی نہیں یہ الگ…
بن اندھیروں کے اُجالے کی قدر کچھ نہیں بن اندھیروں کے اُجالے کی قدر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں جو بھی دُنیا سے گیا…
تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں تم نہ ہو تو مجھے لگتا گھر کچھ نہیں میں وہ قربت…