تو اگر چاہے تو جگنو بھی قمر ہو جاۓ گا
تو اگر چاہے تو جگنو بھی قمر ہو جاۓ گا
شاخ تو ہے شاخ!پتہ بھی شجر ہو جاۓ گا
پہلے وہ آۓ گا بن کر راحت نظارگی
پھر وہ میری آنکھ، پھر میری نظر ہو جاۓ گا
رہنما، نقش قدم، سنگ اشارہ، زادِ راہ
ان وسیلوں، واسطوں سے کیا سفر ہو جاۓ گا
جس کی گہرائی میں جلوہ گر ہو تیری اک جھلک
وہ اندھیرا بالیقیں رشکِ سحر ہو جاۓ گا
غم تو غم ہے، صرف اتنا ہے تسّلی سے تری
کچھ گوارہ، کچھ حسین،کچھ مختصر ہو جاۓ گا
منزلت میں کار فرما عنصرِ قسمت بھی ہے
کیا یقیں ہر ایک پتھر سنگِ در ہو جاۓ گ
ایمن
This post is not added to the contest. Please check your email.