اداس جگنو
اُجڑا چمن ایسے، صدیوں پُرانا کہر ہو جیسے
سناٹا ایسے،سرد رات کا پچھلا پہر ہو جیسے
اداس جگنو ہو اور اداسیوں سے بھرا دہر ہو
تاریک سیپ میں بند موتی سا مہر ہو جیسے
ننھا جگنو لے کر آۓ بھی تو کیسے خبر لاۓ؟
سہما ہوا بھی تو ایسے، کٹ گیا پر ہو جیسے
یوں مارامارا پھرےاِدھر سےاُدھر اداس جگنو
برسا بہت آفتوں،پریشانیوں کا ابر ہو جیسے
رفتہ رفتہ بھجنے لگے جب شمع جگنوؤں کی
یوں لگے امیدوں کا شیشہ چورچور ہو جیسے
چھین لی جاۓ جب اُڑان بےکس جگنوؤں سے
زندگانی کی ساری رعنائی خار خار ہو جیسے
بےرحم یوں ضبط کر چلے جگنوؤں سے سحر
چیختےکنارےسےکچھ چھین گئی لہرہوجیسے
شیشی میں قید جگنوؤں کے قرب کا علم ہے؟
پیاسے کو پانی دیکھا دیکھا کر مار دیاہوجیسے
Bazgha Amanat
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.4 / 5. Vote count: 9
No votes so far! Be the first to rate this post.