بارشوں کا موسم تھا
بارشوں کا موسم تھا
فاصلوں کا موسم تھا
کس طرح سے ملتے ہم
نفرتوں کا موسم تھا
کھول کر دریچوں کو
چھوڑ کر عزیزوں کو
کس طرح سے جیتے ہم
ماتموں کا موسم تھا
راستہ بدلنے تک
منزلوں کے ملنے تک
کس طرح سنبھلتے ہیں
رہزنوں کا موسم تھا
آشیاں بنانے کو
درد دل مٹانے کو
کس طرح نہ پیتے ہم
بے رخوں کا موسم تھا
سانس دے دیے نازش
زخم سب سیے نازش
کس طرح نہ مرتے ہم
رت جگوں کا موسم تھا