اردو غزل
ہم کب ہیں خریدار چھپاو نہ یہ چہرہ
خود اپنے ہی آئینے سے ہٹاؤ نہ یہ چہرہ
چہرہ تو مقدس ہے محبت میں نہ بیچو
کرنا کبھی اک مال بکاؤ نہ یہ چہرہ
کانٹے ہیں کئی دامن گلزار میں پنہاں
پھولوں کے کبھی ساتھ لگاؤ نہ یہ چہرہ
واللہ ستم گر ہے تمنائے محبت
ہو تم پہ فدا کوئی سجاؤ نہ یہ چہرہ
پہچان سکو نہ کہیں اپنی ہی شکل کو
اس قدر بھی نقلی سا بناؤ نہ یہ چہرہ
بہروپ لگے روپ ہی اصلی ساکریں کیا
کیا اپنا تمہارا ہے بتاؤ نہ یہ چہرہ
چھوڑیں گے نہ پیچھا تیرا نازش یہ مصائب
دنیا کو ہی دنیا کا دکھاؤ نہ یہ چہرہ