قضا نے کردیا خالی یہ پیمانہ غم اپنا
قضا نے کردیا خالی یہ پیمانہ غم اپنا
تھا کوئی جو لمحے میں ہوا بیگانہ اپنا
نظارہ کر لیا تو نے اس کی بے رخی کا
ہوا کرتا تھا جو کبھی دیوانہ اپنا
منہ موڑ لیا ہے ہم سے محرو وفا نے
تھا کبھی رنگین مزاج زمانہ اپنا
رخت سفر باندھ لیا ہے سوئے وادی انجان
نہ محرم راز ہے کوئی دل فرزانہ اپنا
وقت گزر گیا ہنگامہ مستی میں
ہم نے سوچا تھا نا چیز انجام سہانا اپنا پل